the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے

نایاب حسن
9560188574

     داعش سے آزادکرانے کے بہانے اس وقت عراقی شہرفلوجہ پربم و بارودکی پیہم برسات کی جارہی ہے اورشہرکے معصوم وبے قصورلوگ ایک طرف امریکہ کی سرپرستی میں عراقی حکومت کی جانب سے منظم کی گئی افواج کی زدپرہیں،تودوسری طرف داعش کے خوںخوارجنونیوںکااُنھیں خوف ہے۔موجودہ صورتِ حال کی مزید تفصیل سے پہلے اس شہرکی ماضی کی تاریخ پرایک اُچٹتی نگاہ ڈال لینی چاہیے۔فلوجہ شہرعراقی صوبہ انبارمیں آتاہے اور یہ دارالسلطنت بغدادسے تقریباً ساٹھ کیلومیٹرشمال مغرب میں واقع ہے، اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق 2004ء میںیہاں کی آبادی چارلاکھ تہترہزارتھی،جبکہ صدام حسین کے دورِ صدارت میں کی گئی سرکاری مردم شماری کے مطابق وہاں کی کل آبادی سات لاکھ تھی،اچھے دنوںمیںفلوجہ عراق کے اُن شہروںمیں شمارہوتا تھا،جہاں مساجدکی کثرت تھی،2004ء سے پہلے اس شہرمیںکل دوسوپچاس مساجدتھیں،اس شہرکی زیادہ ترآمدنی کا ذریعہ کھیتی تھی،چوںکہ اس کے جنوبی کنارے پر دریائے فرات واقع ہے؛اس لیے پانی کی فراوانی ہوتی تھی اورمختلف موسموںمیں لوگ الگ الگ قسم کی فصلیں اُگاتے تھے،اسی مناسبت سے اس شہرکانام ’فلوجہ‘پڑا؛کیوںکہ اس کا ترجمہ ہے وہ زمین جوکھیتی کے لائق ہو(لسان العرب)سیاسی و دفاعی اعتبار سے ماضی سے لے کراب تک اس شہر کوغیر معمولی اہمیت حاصل رہی ہے؛چنانچہ جس زمانے میں دنیاپرفارس و روم کی قوت وشوکت کے غلغلے تھے،اُس وقت بھی یہ عراقی شہرعالمی طاقتوںکی باہمی کشمکش کی آماجگاہ رہا، اسلامی دورِحکومت کے اموی عہدمیں یہ علاقہ فوجی اسٹیشن کے طورپراستعمال میں رہا،عباسیوںنے بھی بغدادکی تاسیس سے پہلے صوبۂ انبارکوہی صدرمقام بنایاتھا،اسی طرح عثمانی خلافت کے دورمیں بھی فلوجہ میں ہی فوجی اسٹیشن ہواکرتاتھا۔جب بیسویں صدی کے چھٹے عشرے میں بعثیوںنے عراق پرقبضہ کیا، توانھوں نے بھی اس خطے کی اسٹریٹیجک اہمیت کوسمجھااوریہ علاقہ ان کے لیے بھی بہت خاص رہا،یہاں تک کہ9؍اپریل2003ء کوبغدادسمیت پوراعراق امریکی جارحیت کاشکارہوکرکشت وخون اور جبروقہرکے ایک نئے دورمیں داخل ہوگیا،جس کا سلسلہ تاہنوزجاری ہے۔امریکہ نے اس شہراور پورے عراق پرحملہ تواس بہانے سے کیاتھاکہ صدام حسین نے مہلک ہتھیاربناکرچھپارکھے ہیں،جودنیاکے لیے خطرناک ہوسکتے ہیں؛لیکن اس کی کمینگی،خست اور بے ایمانی کی داددیجیے کہ امریکی افواج نے ہی عراق پر حملے کے دوران بعض ایسے ہتھیار بھی استعمال کیے،جوعالمی قانون کے مطابق ممنوع تھے،جب 2003ء میں امریکہ فلوجہ شہرپرقبضہ نہ کرسکااور وہاں کے شہریوںنے زبردست پامردی اور جرأت و ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی ظلم و جورکا دنداں شکن جواب دیا،تواس نے وہ مہلک ترین ہتھیاراستعمال کیا،جس کے اندوہ ناک اثرات وہاں پیداہونے والے بچوںپراب بھی ظاہراورنمایاں ہیں،عالمی رپورٹس میں اس شرمناک حقیقت کا اعتراف کیاگیاہے،2010ء میںبرطانوی اخبار’انڈیپنڈنٹ‘میںلیڈزیونیورسٹی برطانیہ میں ماحولیات کے ایک پروفیسرنے اپنے کالم میںناٹوسے مطالبہ کیاتھاکہ ان ہتھیاروںکی جانچ کی جانی چاہیے،جوامریکی افواج نے فلوجہ پر حملے کے دوران استعمال کیے تھے۔جس دن سے امریکہ نے عراق پرقبضہ کیااور فلوجہ شہراور وہاں کے شہریوںکواپنی درندگی و حیوانیت کانشانہ بنایاہے،تب سے لے کر آج تک وہاں امن و امان کانشان نہیں ہے،جس شہرمیں کل آبادی سات لاکھ لوگوں پر مشتمل تھی،وہاں اب تازہ خبروںکے مطابق صرف سترہزارلوگ بچے ہیں،باقی شہری یاتوناکردہ گناہی کے جرم میں شہید ہوچکے ہیں یاوہاںسے کسی طرح جان بچاکرنکلنے کے بعداب پڑوس کے ملکوںمیں دربدری کی زندگی گزاررہے ہیں۔
     2013ء کے اواخراور2014ء کے آغازمیں اسلامی دنیا،خاص طورسے عراق و شام میں آفت کانیاپرکالہ’داعش‘کے نام سے ظہورپذیرہوا،جس نے معدودے چند دنوںمیں نہ صرف عراق اور شام کے بہت سے علاقوںکی اینٹ سے اینٹ بجادی؛بلکہ اس کی ہیبت کا سکہ پوری دنیاپر بیٹھ گیا اور چند ہزار جاںبکف سرپھروںکی جماعت کوقابوکرنے کے لیے امریکہ بہادر کی سربراہی میں چالیس ملکوںکاایکاتیارکرناپڑا۔اس نے سب سے پہلے عراق کے مرکزی شہرموصل اور انبارکے مختلف خطوںپر قبضہ کیاتھا،فلوجہ پرجنوری2014ء میںاس کا قبضہ ہواتھا،اس کے بعد سے گزشتہ پورے سال بھی عراقی حکومت ، اتحادی افواج اور داعش کے درمیان بم و بارودکاکھیل جاری رہا،یہاں تک کہ اب 23؍مئی کوموجودہ عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی کے اعلان کے بعدعراقی افواج،عام شہری،قبائلی جماعتوں،امریکی فوج اور ایرانی ملیشیانے مل کرداعش کے زیرِتسلط علاقوںکوواپس لینے کی عسکری تحریک چھیڑی،ان لوگوں نے اب تک متعددچھوٹے چھوٹے شہروںکوداعش کے قبضے سے آزادبھی کروالیاہے،مگرفلوجہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے زبردست مقابلہ آرائی جاری ہے



اورنتائج کاکچھ پتہ نہیں۔حالاں کہ امریکہ نے شروع میں عراق کی اِس لڑائی میں شرکت سے انکارکیاتھااور خود عراقی وزیراعظم اوروہاں کے سینیٹرزمیں سے اکثرلوگوں کا موقف بھی یہی تھا،مگرخداجانے پھرکیاگول مال ہواکہ امریکی فوج بھی اس معرکے میں شامل ہوگئی،اسی طرح باوثوق ذرائع، متعددانٹرنیشنل اخباروں اور نیوزچینلوںمیں یہ خبرآرہی ہے کہ اس لڑائی میں ایرانی فوج کاایک جتھہ بھی حصہ لے رہاہے۔
     فلوجہ شہرمیں جاری لڑائی کی ظاہری صورتِ حال تووہی ہے،جواوپربیان کی گئی ہے،مگر اصل صورتِ حال یہ ہے کہ وہاں جوساٹھ سترہزارلوگ بچے ہوئے ہیں،وہ دراصل چکی کے دوپاٹوںکے بیچ پھنسے ہوئے ہیں،ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے،انسانی حقوق کے عالمی ادارے چیخ رہے ہیں،مگران کی آوازوںکاکیااثرہوسکتاہے،داعش توخیران کے خیر خواہ ہیں ہی نہیں؛لیکن جولوگ فلوجہ کوآزادکرواناچاہتے ہیں،خود وہ بھی ان معصوموںکی جانوںکے دشمن ہیں،عراقی وزیراعظم عالمی میڈیاکوگمراہ کرناچاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہاں موجودشہریوںکوہم کچھ نہیں ہونے دیں گے؛حالاں کہ اندر کی حقیقت یہ ہے کہ فلوجہ میںان کی فوج بھی وہی انسانیت سوزحرکتیں کررہی ہیں،جوداعش سے منسوب ہیں،اور فلوجہ میں ہی نہیں،جن شہروںکوبھی حکومتی اور اس کی اتحادی فوج نے داعش سے آزادکروایاہے،وہاں شہریوںکے ایک مخصوص طبقے کوگھیرگھیرکرمارا،انھیں خوارکیااورجس طرح وہ داعش کے زیرِکنٹرول بے خانماںتھے،اسی طرح اب بھی نہ ان کے پاس گھرہے،نہ در!جولوگ فلوجہ کوداعش کے ظلم وستم سے آزادکروانے گئے ہیں،آپ کوحیرت ہوگی کہ وہی لوگ اس شہرکے نہتے، معصوم اور بے قصورشہریوںکوپکڑپکڑکر ماررہے ہیں،ان کی تذلیل و تحقیرکررہے ہیں،انھیں گالیاںدے رہے ہیںاورباقاعدہ ایک نہایت تنگ کال کوٹھری بنائی ہوئی ہے،جس میں فی الوقت سات سولوگوں کوقیدکرکے رکھاگیاہے،اس کال کوٹھری میں قیدکیے گئے سب کے سب لوگ فلوجہ کے سنی شہری،بچے اور بوڑھے ہیں،یہ من گھڑت خبرنہیں؛بلکہ 2؍جون کوایمنسٹی انٹرنیشنل کے سکریٹری جنرل سلیل شیٹی کی ’الجزیرہ‘ سے بات چیت پرمبنی ہے اوراس اخبارمیں شائع بھی ہوچکی ہے،فلوجہ میں جولوگ زندہ ہیں اور کسی طرح داعش اور عراقی فوج کی دست رس سے بچے ہوئے ہیں،انھیں سخت غذائی قلتوں کا سامنا ہے، باہر سے کھانے پینے کاکوئی سامان اندرنہیں جاپارہااوراندرموجودغذائی ذخائرنہایت ہی قلیل ہیں اور اس کی وجہ سے ان کی قیمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ لوگ انھیں خریدنے سے بھی معذورہیں،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکہ وایران سے مطالبہ کیاہے کہ کہ وہ عراقی حکومت پردباؤبنائے کہ فلوجہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ کی جائے،اقوامِ متحدہ نے بھی اپنی سخت تشویش کااظہارکیاہے،مگراس سب سے ہوتاکیاہے،حقیقتاً داعش کے درِ پردہ امریکہ وایران کی بھرپورمددکے ذریعے عراق کی موجودہ حکومت فلوجہ ہی نہیں ،وہاں کے تمام شہروںمیں پائے جانے والے سنیوں کوتہہِ تیغ کردینا چاہتی ہے،عالمی میڈیایاہندوستانی اردو میڈیاہمیں اصل حقائق سے دوراوراندھیرے میں رکھے ہواہے،وجہ یہ ہے کہ جس طرح دنیاکے بیشترمؤثرصحافتی ذرائع پرصلیبی و صہیونی عناصرکاقبضہ ہے، اسی طرح ہندوستان کا اردومیڈیا مجموعی طورپرایک مخصوص متعصبانہ فکرمیں ڈوبے ہوئے عناصرکے نرغے میں ہے،کیایہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ دہلی کے ایک سب سے بڑے اورملٹی ایڈیشن اردواخبارکے ایڈیٹرداعش اوراس کے مظالم کے بارے میں توخوب لکھتے ہیں(اوراس پر ہمیں بھی اعتراض نہیں) مگر یمن میں حوثیوںکی دھماچوکری،ظلم و بربریت پران کاقلم تاہنوزخاموش ہے،شام میں روس اور بشارالاسدکے ساتھ مل کرحزب اللہ جوگل کھلارہاہے،اس پرکبھی نہیں لکھا،عراق میں امریکی حملے کے بعد سے لے کراب تک پہلے نوری المالکی اوراب حیدرالعبادی کے ذریعے وہاں کے سنیوں کی نسلی تطہیرپرہندوستانی اردو صحافت خاموش ہے،سعودی حکومت نمرباقرالنمرکی ملک مخالف سرگرمیوںکی وجہ سے اسے دارپرچڑھاتی ہے،توہندوستان بھرمیں اس فیصلے کے خلاف ہنگامہ ہاے رستاخیزبرپاکردیے جاتے ہیں؛لیکن ایران عراق و شام میں ہزاروں،لاکھوںبے قصور،نہتے اور معصوم شہریوں کو تڑپا تڑپا کر مارا جاتااوران کے مسلّمہ حقوق سے بھی انھیں محروم کیاجاتاہے،تویہاں کے عام مسلمانوںسمیت اردوصحافت کوسانپ سونگھ جاتاہے۔اوراس سے بھی زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس وقت ہندوستانی مسلمانوں میںسے حرم فروش ملاؤںکی ایک ایسی ٹولی تیار ہوچکی ہے،جوعصرِ حاضرکی مجوسیت اوراس کی غیرانسانی سرگرمیوں کو ’شرعی دلائل‘ فراہم کررہی ہے۔ظلم بہرحال ظلم ہے ،چاہے وہ کسی کے ساتھ بھی اورکہیں بھی ہواوراپنی حد تک اس کے خلاف صداے احتجاج بلند کرنا ہر با شعور انسان کی ذمے داری ہے،اسے مخصوص عینک سے نہیں دیکھناچاہیے،یہ ہمارے ضمیرکے بھی خلاف ہے اوراس سے انسانی قدریں بھی مجروح ہوتی ہیں۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2025 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.